صرف باتوں سے بہل جانے کا قائل تو نہیں
صرف باتوں سے بہل جانے کا قائل تو نہیں
دل مرا سادہ ہے احساس سے غافل تو نہیں
وار کرتا ہے نظر سے یہی قاتل تو نہیں
چوٹ کھا کر جو تڑپتا ہے مرا دل تو نہیں
شور و غل بڑھتا ہی جاتا ہے مرے کانوں میں
دل میں جو ہے وہی طوفاں لب ساحل تو نہیں
قافلے والوں نے بستر جہاں اپنے کھولے
سچ تو یہ ہے وہ مرے نام کی منزل تو نہیں
سامنا ہو تو پتہ بھی چلے پھر کون ہے کیا
میں نے مانا کہ کوئی میرے مقابل تو نہیں
محفلیں اور بھی ہیں حسن و ادا کی لیکن
تیری محفل کی طرح اب کوئی محفل تو نہیں
ہم تو تیار ہیں اک حشر اٹھانے کے لئے
آپ خود ہی کسی طوفان سے غافل تو نہیں
دور ہی سے نظر آ جاتا ہے جامیؔ تیرا
بھیڑ میں رہ کے بھی وہ بھیڑ میں شامل تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.