صرف ایک شکایت ہے نہیں کوئی گلہ اور
صرف ایک شکایت ہے نہیں کوئی گلہ اور
کہنے کو کہا اور تو کرنے کو کیا اور
یہ اپنے خداوند سے بچھڑا ہوا بندہ
پوجا کے لئے روز بناتا ہے خدا اور
اس دور میں جو عشق کرے سوچ لے پہلے
یہ اور زمانہ ہے زمانے کی ہوا اور
بھیگی ہوئی پلکیں ہوں تو پھیلا ہوا دامن
مائل بہ کرم وہ ہوں تو پھر چاہئے کیا اور
یہ ہم ہی سمجھتے ہیں خطا ہم سے ہوئی کیا
ہیں دار و رسن ہیچ کہ ہے اس کی سزا اور
اب منزل جاناں کے کٹھن موڑ ہیں آگے
اب راہنما اور حدی اور درا اور
صیاد ترے دام کو پہچان گئے صید
اب دام بچھا اور کوئی دانہ گرا اور
اپناؤ نہ تم عام حسینوں کی ادائیں
اسلوب ستم اور کوئی طرز جفا اور
چارہ غم جاناں کا طبیبوں سے نہ ہوگا
کہتے ہیں کہ اس درد کی ہے کوئی دوا اور
گلشن کی فضاؤں میں بھی کر دیکھیں اڑانیں
یاں کنج قفس میں ہے پھڑکنے کا مزا اور
ہوتا ہے کبھی یوں بھی محبت کے جہاں میں
کرتے ہیں خطا اور تو ہوتی ہے عطا اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.