صرف اک لرزش ہے نوک خار پر شبنم کی بوند (ردیف .. ے)
صرف اک لرزش ہے نوک خار پر شبنم کی بوند
پھر بھی اس فرصت پر اس کی مجھ کو رشک آ جائے ہے
میری تنہائی نہ پوچھو جیسے کوئی نقش پا
دور صحرا کے کسی گوشہ میں پایا جائے ہے
سنگ کیا ہے بس سراپا انتظار بت تراش
زندگی کا خواب لوگو یوں بھی دیکھا جائے ہے
شب کا وہ پچھلا پہر اور پھیکی پھیکی چاندنی
رات بس کر جیسے کوئی ہار کمھلا جائے ہے
رات کی تنہائیاں اور ان کی آمد کا خیال
چاند جیسے روح کے اندر سے گزرا جائے ہے
اس سہی قد کا خرام ناز وہ فتنہ ہے جو
ہر قدم پر اک نئے سانچے میں ڈھلتا جائے ہے
اب یہ حال دل ہے جیسے رکھ کے کانٹوں پر نیازؔ
ریشمی چادر کو بے دردی سے کھینچا جائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.