سسک رہے ہیں کئی ناتوان سے باہر
سسک رہے ہیں کئی ناتوان سے باہر
قدم نکال کسی دن مکان سے باہر
کلام یار کی تعریف کس زباں سے ہو
ہے خوش بیانیٔ جاناں بیان سے باہر
نہ ہونے میں ہی ہے لطف دہن رہو خاموش
سمجھ کے بات نکالو زبان سے باہر
ہمارے ساتھ ہے پیمانۂ دل اے خمار
نکال شیشہ و ساغر دکان سے باہر
کرے گا چرخ مری گور سے بھی کج بازی
کوئی زمین نہیں آسمان سے باہر
تمہارے گھر سے اگر نام لوں نکلنے کا
نکال دو مجھے سارے جہان سے باہر
برائے جلوہ کثیف و لطیف یکساں ہیں
نہ آپ جسم سے باہر نہ جان سے باہر
کیا مجھے ثمر نخل آہ نے ممنون
وہ بارہا نکل آئے مکان سے باہر
وہ شعر کیا کہ معانی ہوں بطن شاعر میں
غلط یہ ہے رہے مغز استخوان سے باہر
اثر تلمذ ناسخؔ کا کیوں نہ ہو اے رشکؔ
تمام طرز سخن ہے بیان سے باہر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.