سسک رہی ہے اندھیروں میں شام تنہائی
سسک رہی ہے اندھیروں میں شام تنہائی
کوئی چراغ جلاؤ بنام تنہائی
سدا رہے یوں ہی آباد شہر شیشہ گراں
کہ میرے نام کیا وقف جام تنہائی
روش روش جو ہیں ٹوٹے ہوئے کچھ آئینے
قدم قدم ہے نشان خرام تنہائی
یہ کس خیال سے روشن ہے روئے شام فراق
یہ کیسی لو سے دمکتا ہے بام تنہائی
سجائی ہونٹوں پہ دیوار و در کی خاموشی
کچھ اس طرح بھی کیا اہتمام تنہائی
لکھی ہیں پلکوں سے بے حرف بھی مناجاتیں
کمال فن سے کیا احترام تنہائی
چمکتے درد سے اکرمؔ صحیفۂ دل پر
ابھر رہا ہے مسلسل کلام تنہائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.