ستارہ ایک بھی باقی بچا کیا
ستارہ ایک بھی باقی بچا کیا
نگوڑی دھوپ کھا جاتی ہے کیا کیا
فلک کنگال ہے اب پوچھ لیجے
سحر نے منہ دکھائی میں لیا کیا
سب اک بہرے فنا کے بلبلے ہیں
کسی کی ابتدا کیا انتہا کیا
جزیرے سر اٹھا کر ہنس رہے ہیں
ذرا سوچو سمندر کر سکا کیا
خرد اک نور میں ضم ہو رہی ہے
جھروکا آگہی کا کھل گیا کیا
بہت شرماؤ گے یہ جان کر تم
تمہارے ساتھ خوابوں میں کیا کیا
اسے خودکش نہیں مجبور کہئے
بدل دیتا وہ دل کا فیصلہ کیا
برہنہ تھا میں اک شیشہ کے گھر میں
مرا کردار کوئی کھولتا کیا
اجل کا خوف طاری ہے ازل سے
کسی نے ایک لمحہ بھی جیا کیا
مکیں ہو کر مہاجر بن رہے ہو
میاں یک لخت بھیجا پھر گیا کیا
خدا بھی دیکھتا ہے دھیان رکھنا
خدا کے نام پر تم نے کیا کیا
اٹھا کر سر بہت اب بولتا ہوں
مرا کردار بونا ہو گیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.