ستارے ٹوٹ کر کیوں گر رہے ہیں سوئے مے خانہ
ستارے ٹوٹ کر کیوں گر رہے ہیں سوئے مے خانہ
خدا معلوم کس مے کش کا چھلکا آج پیمانہ
زمانہ روز دہراتا ہے پروانے کا افسانہ
مگر سیکھا نہ کوئی آج تک ایثار پروانہ
بچا گردش سے مے خانہ کو اے ساقئ مے خانہ
کسی کی چشم تر تک آ چلا ہے خشک پیمانہ
خدارا حشر کا الزام اپنے سر نہ لو دیکھو
مجھے کہنے دو تم کیوں کہہ رہی ہو میرا افسانہ
بس اتنی سی تمنا جان تکمیل تمنا ہے
وہ اپنے منہ سے یہ کہہ دیں وہ آیا میرا دیوانہ
بہ آئین حقیقت خون ناحق رنگ لاتا ہے
اتر آئی ہے ہر اک شمع میں تصویر پروانہ
پریشاں گل سے گریاں شمع سے لرزاں ستاروں سے
جہاں سے چاہو تم ترتیب دے لو میرا افسانہ
بہ رنگ نو ابھی یہ ساری بے رنگی بدلتی ہے
اگر تیور بدل کر اٹھ کھڑا ہو ایک دیوانہ
شفاؔ حسن سماعت ہو تو کچھ مشکل نہیں سننا
نہ کہنے پر بھی سارا راز کہہ جاتا ہے دیوانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.