ستارو تم نہ سو جانا ابھی کچھ رات باقی ہے
ستارو تم نہ سو جانا ابھی کچھ رات باقی ہے
ادھوری داستاں میری ہے اور کچھ بات باقی ہے
میں واپس جا رہا تھا مل کے ان سے بن کہے لیکن
مرے دل نے پکارا ٹھہرو ان سے بات باقی ہے
ہماری منزلیں اک ہیں جدا ہیں راستے بے شک
مگر نقش قدم ہر رہ گزر پر سات باقی ہے
پہنچ کر لیں گے دم ہم منزل مقصود پر ہمدم
یقیں کامل ہے یہ دل کو کہ اس کی ذات باقی ہے
ترنم بن گئی آواز میری جب بھی میں رویا
یہ تیرا ظرف ہے تو جانتا کیا بات باقی ہے
شب فرقت کی گھڑیاں گنتے گنتے عمر گزری ہے
سہارا کیا سحر دیتی کہ دل میں رات باقی ہے
فنا ہونا تھا اک دن سو فنا ہوتی گئی ہر شے
نہ یہ باقی نہ وہ باقی فقط اک ذات باقی ہے
سکون دل میسر ہو سعیدؔ اس شخص سے کیسے
ابھی تو آخری منزل پہ اس کی مات باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.