ستم دوست کا گلہ کیا ہے
ستم دوست کا گلہ کیا ہے
سنبھل اے دل تجھے کہا کیا ہے
نگہ ناز کو نہ دو تکلیف
دل میں اب یاس کے سوا کیا ہے
جس کو مرنے کی بھی امید نہ ہو
اس کی حسرت کو پوچھنا کیا ہے
یوں ہی انجام بن کے پھر پوچھو
مجھ سے تم میرا مدعا کیا ہے
سامنے ہے وہ جلوۂ رنگیں
یہ فریب نظر ہے یا کیا ہے
جی اٹھے اب بھی تم جو آ جاؤ
ورنہ بیمار میں رہا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.