ستم گر کے ستم پر نوحہ خوانی کر نہیں سکتے
ستم گر کے ستم پر نوحہ خوانی کر نہیں سکتے
ہے یہ اک کاروبار رائیگانی کر نہیں سکتے
ذرا یہ ولولے تھامو کہ منزل آنے والی ہے
ابھی ہم راستوں سے بد زبانی کر نہیں سکتے
ہمیشہ اپنا مقصد بھول جانے والے یہ کردار
مکمل اس طرح کوئی کہانی کر نہیں سکتے
حسیں ہو با وفا ہو رسم الفت بھی سمجھتے ہو
کمی بس یہ ہے تم پتھر کو پانی کر نہیں سکتے
مدد کیوں مانگتے ہو ہم سے تم حق کی طرح مانگو
محبت کر رہے ہیں مہربانی کر نہیں سکتے
یہ پنچھی بے زباں ہیں اس لئے آزاد اڑتے ہیں
یہ اپنے مالکوں کی خوش بیانی کر نہیں سکتے
پلٹ کر آ رہے ہیں پھر سے خود کی دسترس میں ہم
یہ دنیا والے اپنی میزبانی کر نہیں سکتے
سپاہی چاہتے تھے دشمنوں سے جنگ ہو جائے
سبھی نے بادشاہ کی بات مانی کر نہیں سکتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.