ستمگر کو میں چارہ گر کہہ رہا ہوں
ستمگر کو میں چارہ گر کہہ رہا ہوں
غلط کہہ رہا ہوں مگر کہہ رہا ہوں
بتوں میں اسے جلوہ گر کہہ رہا ہوں
بڑی بات ہے مختصر کہہ رہا ہوں
مجھے آج کانٹوں کے منہ چومنے دو
بہاروں کا رخ دیکھ کر کہہ رہا ہوں
یہ ماتھے پہ شکنیں یہ دانتوں میں آنچل
تو افسانۂ معتبر کہہ رہا ہوں
اسی وقت آتی ہیں چہرے پہ زلفیں
انہیں جب میں نور سحر کہہ رہا ہوں
زمانے کے منہ پر زمانے کی باتیں
سمجھنے لگا ہوں اگر کہہ رہا ہوں
یہ دیوانگی ہے کہ حالات حائل
وہ سنتے نہیں ہیں مگر کہہ رہا ہوں
عتاب و تغافل ہی اچھے تھے مجھ کو
مآل کرم دیکھ کر کہہ رہا ہوں
جبھی شادؔ شاعر کو کہتے ہیں جھوٹا
خزاں میں بھی میں شعر تر کہہ رہا ہوں
- کتاب : NUQOOSH (Yearly) (Pg. 170)
- Author : Mohd. Fufail
- مطبع : Idarah-e-Farogh-e-urdu, Lahore (Jan. Feb. 1957,Issue 61,62)
- اشاعت : Jan. Feb. 1957,Issue 61,62
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.