ستم ہے تیرے عاشق کے لئے بیمار ہو جانا
ستم ہے تیرے عاشق کے لئے بیمار ہو جانا
بڑی آفت ہے دل کے ہاتھ سے ناچار ہو جانا
بدل جانا نگاہوں کا تو دیکھا پر نہیں دیکھا
دل عاشق سے اس کا تیر بن کر پار ہو جانا
نصیحت سے وہ باز آتا نہیں تم باز آؤ گے
پہنچنا سامنے ناصح کے جب سرشار ہو جانا
کیا ہے اشک حسرت تو نے رسوا مجھ کو محفل میں
کہا کس نے کہ یوں میرے گلے کا ہار ہو جانا
اکیلے میں تصور خوب کرنا اس ستم گر کا
لحد میں خواب غفلت سے اگر بے دار ہو جانا
دل پر غم رقیب رو سیہ دیکھے نہیں تجھ کو
گلی میں اس کی جا کر سایۂ دیوار ہو جانا
نہیں فرقت گوارا طائر دل تم کو دلبر کے
پہنچتے ہی اسیر گیسوئے خم دار ہو جانا
خدا حافظ ہے اپنا دیکھیے کیسی گزرتی ہے
بڑی مشکل ہے راہ عشق کا دشوار ہو جانا
قدم بوسی میسر ہو کسی صورت سے اس بت کی
جمیلہؔ بعد مردن خاک کوئے یار ہو جانا
- کتاب : Diwan-e-jamila (Pg. 45)
- Author : Jamila Khuda Bakhsh
- مطبع : Khuda Bakhsh Oriental Public Library, Patna (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.