ستم کا ذکر کیا ہم کو ستم اچھے نہیں لگتے
ستم کا ذکر کیا ہم کو ستم اچھے نہیں لگتے
یہ جھوٹا پیار یہ جھوٹے بھرم اچھے نہیں لگتے
مسرت کی فراوانی انہیں کیا راس آئے گی
جنہیں اے زندگانی تیرے غم اچھے نہیں لگتے
ہمارے ساتھ چلنا ہے تو عزم و حوصلہ رکھنا
وفا کی راہ میں بہکے قدم اچھے نہیں لگتے
کسی بھی قوم کے وہ نوجواں ہوں ان کے ہاتھوں میں
قلم تو اچھے لگتے ہیں یہ بم اچھے نہیں لگتے
خموشی اک حقیقت ہے مگر کیا کیجئے اس کو
ہمیں محفل میں پتھر کے صنم اچھے نہیں لگتے
انہیں تاریخ کے اوراق میں منکر لکھا جائے
جو کہتے ہیں ہمیں دیر و حرم اچھے نہیں لگتے
جو کل تک خود پہ نازاں تھے ہمارے ہم نشیں ہو کر
انہیں لوگوں کو اب بیدارؔ ہم اچھے نہیں لگتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.