ستم کے مارے لہو میں ڈوبے ہوئے نظاروں کا کیا کروں گا
ستم کے مارے لہو میں ڈوبے ہوئے نظاروں کا کیا کروں گا
سسکتے غنچو تمہیں بتاؤ میں ان بہاروں کا کیا کروں گا
جنہیں بھروسہ ہو آسماں پر وہ آسماں سے پناہ مانگیں
میں اپنے ذروں سے مطمئن ہوں میں چاند تاروں کا کیا کروں گا
اگر مجھے دے سکے زمانہ تو کچھ نئے زخم اور دے دے
میں غمگساروں کو جانتا ہوں میں غمگساروں کا کیا کروں گا
ہیں شام غربت کی تیرگی میں مجھے مرے اشک ہی غنیمت
ہو جن کی قسمت میں خود ہی گردش میں ان ستاروں کا کیا کروں گا
میں خود ہی طوفاں ہوں اپنا ساحل نکال لوں گا یہیں کہیں سے
جہاں سفینے بھی ڈوب جائیں میں ان کناروں کا کیا کروں گا
تمہارے دیر و حرم کے جلوے تمہیں مبارک تمہیں سنبھالو
مجھے حقیقت کی جستجو ہے میں خواب زاروں کا کیا کروں گا
ابھی تو دامان غنچہ و گل سے لوں گا میں انتقام ارشدؔ
ابھی جنوں معتبر نہیں ہے ابھی بہاروں کا کیا کروں گا
- کتاب : Nagma zaad (Pg. 45)
- Author : Arshad Siddiqui
- مطبع : Arshad Siddiqui (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.