ستم کے پردے میں پھر کرم کر سکون کو اضطراب کر دے
ستم کے پردے میں پھر کرم کر سکون کو اضطراب کر دے
عبدالرشید خان کیفی مہکاری
MORE BYعبدالرشید خان کیفی مہکاری
ستم کے پردے میں پھر کرم کر سکون کو اضطراب کر دے
دل فسردہ کو زندگی دے شباب کو پھر شباب کر دے
یہ مانا لاکھوں حکایتیں ہیں ہزاروں دل میں شکایتیں ہیں
مگر کہیں کیا جو اک نظر میں کوئی ہمیں لا جواب کر دے
ٹھہر دل بے قرار دم بھر وہ آئے ہیں بے حجاب ہو کر
سنبھل کہ یہ اضطراب نو ہی کہیں نہ حائل نقاب کر دے
وہ عالم بے خودی ہو دل پر وہ کیفیت بے حسی کی چھائے
جو آرزوئے کرم مٹا دے جو بے نیاز عتاب کر دے
نہ آئے گا لب پہ حرف مطلب نہ کھل سکے گی زبان کیفیؔ
نگاہ حسرت کو ترجماں کر خموشیوں کو جواب کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.