ستم کی رسمیں بہت تھیں لیکن نہ تھی تری انجمن سے پہلے
دلچسپ معلومات
۱۹۸۲ میں حیدراباد جیل میں لکھی گئ
ستم کی رسمیں بہت تھیں لیکن نہ تھی تری انجمن سے پہلے
سزا خطائے نظر سے پہلے عتاب جرم سخن سے پہلے
جو چل سکو تو چلو کہ راہ وفا بہت مختصر ہوئی ہے
مقام ہے اب کوئی نہ منزل فراز دار و رسن سے پہلے
نہیں رہی اب جنوں کی زنجیر پر وہ پہلی اجارہ داری
گرفت کرتے ہیں کرنے والے خرد پہ دیوانہ پن سے پہلے
کرے کوئی تیغ کا نظارا اب ان کو یہ بھی نہیں گوارا
بضد ہے قاتل کہ جان بسمل فگار ہو جسم و تن سے پہلے
غرور سرو و سمن سے کہہ دو کہ پھر وہی تاجدار ہوں گے
جو خار و خس والئ چمن تھے عروج سرو و سمن سے پہلے
ادھر تقاضے ہیں مصلحت کے ادھر تقاضائے درد دل ہے
زباں سنبھالیں کہ دل سنبھالیں اسیر ذکر وطن سے پہلے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 243)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.