ستم کو جو ستم کہتا نہیں ہے
ستم کو جو ستم کہتا نہیں ہے
وہ اچھا آدمی اچھا نہیں ہے
قبیلے میں کوئی ایسا نہیں ہے
عدو سے جس کا سمجھوتہ نہیں ہے
میں لاشوں کو صدائیں دے رہا ہوں
کہ زندوں میں کوئی زندہ نہیں ہے
مری پوشاک پر پیوند تو ہیں
مری پوشاک پر دھبہ نہیں ہے
ہلانا ہاتھ تیرا جاتے جاتے
وہ منظر آج بھی بھولا نہیں ہے
سفر میں آ گئی یہ کیسی منزل
جہاں آگے کوئی رستہ نہیں ہے
ہماری آہ پر بحثیں بہت ہیں
تمہارے جرم کا چرچا نہیں ہے
ادائے شیخ سرہندی سلامت
کسی بو الفضل سے رشتہ نہیں ہے
سنا ہے ظل سبحانی ہیں ناراض
ابھی بزمیؔ تو کچھ بولا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.