ستم رسیدوں کے جذبات آزماؤ نہیں
ستم رسیدوں کے جذبات آزماؤ نہیں
جو تار ٹوٹ گئے ان کو گد گداؤ نہیں
میں ایک برگ ہوں اور وہ بھی برگ پژمردہ
ہواؤ دھیرے چلو مجھ کو آزماؤ نہیں
ہمیں خود اپنی محبت پہ ناز ہے یارو
ہمارے چاک گریباں پہ مسکراؤ نہیں
پڑے نہ بعد میں پچھتانا تم کو اے یارو
گراں نہ ہو تو خلوص اس قدر بڑھاؤ نہیں
ہر ایک شخص کا اپنا مزاج ہوتا ہے
کسی کو دیکھ کے اس طرح مسکراؤ نہیں
نہیں ہے دوش کسی کا ہوئے ہیں خود برباد
چلو بھی ختم کرو بات کو بڑھاؤ نہیں
یہ کس نے کہہ دیا تجھ سے یہ بات جھوٹی ہے
ترے فروغ کو تجھ سے کوئی لگاؤ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.