ستم وہ اہل محبت پہ ڈھائے جاتے ہیں
ستم وہ اہل محبت پہ ڈھائے جاتے ہیں
گلی سے ان کی جنازے اٹھائے جاتے ہیں
نظر سے میری چھپا کر تجلیاں اپنی
زمانے بھر کو وہ جلوہ دکھائے جاتے ہیں
تمہارے ہجر کے قصے یہ نامہ بر میرے
بروز حشر خدا کو سنائے جاتے ہیں
ہوا یہ حکم کہ عاصی جھکائیں سر اپنا
یہ روز حشر ہے عاشق اٹھائے جاتے ہیں
سما سکے نہ جو دونوں جہان میں یارو
قسم خدا کی وہ دل میں سمائے جاتے ہیں
دکھائی دیتی ہے توحید اب کے خطرے میں
سو تیرے نقش کف پا مٹائے جاتے ہیں
ملیں گے وہ ہمیں جنت میں سوچ کر حیدرؔ
تصورات میں جنت سجائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.