ستم گر یار کی ایسی کی تیسی
دل لاچار کی ایسی کی تیسی
بڑھائے اور بھی احساس غم جو
ہو اس غم خوار کی ایسی کی تیسی
ہنسی جو حال دل سن کر اڑائے
ہو اس دل دار کی ایسی کی تیسی
نہ جس میں کچھ خلوص و دل ربائی
ہو اس اقرار کی ایسی کی تیسی
صنم کی دید بہلائے نہ جس کو
ہو اس بیمار کی ایسی کی تیسی
نہ چشم یار جس سے ڈبڈبائے
ہو اس اظہار کی ایسی کی تیسی
رہا جو بے رخی کا ترجماں جو
ہو اس معیار کی ایسی کی تیسی
کریں گمراہ جو نام خدا پر
ہو ان اقدار کی ایسی کی تیسی
نظر آئے نہ جس کو جز شرارت
دل بیدار کی ایسی کی تیسی
اگر بچے ہوں فاقوں سے بلکتے
ہو اس تہوار کی ایسی کی تیسی
نظر آئے جو کانٹوں کا بچھونا
ہو اس گلزار کی ایسی کی تیسی
جو مشکل دور میں آنکھیں چرائے
ارے اس یار کی ایسی کی تیسی
فن تعمیر سے نا آشنا جو
ہو اس معمار کی ایسی کی تیسی
نہ سر دشمن کا جو کاٹے رفیقو
ہو اس تلوار کی ایسی کی تیسی
نہ جانے فرق آب و مے جو ہمدم
ہو اس مے خوار کی ایسی کی تیسی
رلائے ہر گھڑی تجھ کو جو انورؔ
ترے اس پیار کی ایسی کی تیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.