ستم گروں کا ستم ہم پہ عام آج بھی ہے
ستم گروں کا ستم ہم پہ عام آج بھی ہے
ہمارے واسطے ہر صبح شام آج بھی ہے
جنہوں نے راہ وفا میں لٹا دیا سب کچھ
وہ مر گئے ہیں مگر ان کا نام آج بھی ہے
انھوں نے دل سے ہمیں دور کر دیا لیکن
ہمارے دل میں تو ان کا قیام آج بھی ہے
تعلقات اگر منقطع ہوئے تو کیا
ہمارا ان سے دعا و سلام آج بھی ہے
مجھے یہ حق بھی نہیں ہے کہ حق کی بات کہوں
زباں عدو کی مرے بے لگام آج بھی ہے
جو بد معاش ہیں چلتا ہے راج ان کا تو
شریف لوگوں کا جینا حرام آج بھی ہے
یہ کس نے کہہ دیا آزاد ہم ہوئے فیصلؔ
ہمارا دل تو کسی کا غلام آج بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.