ستم گروں کے ستم کی اڑان کچھ کم ہے
ستم گروں کے ستم کی اڑان کچھ کم ہے
ابھی زمیں کے لئے آسمان کچھ کم ہے
جو اس خیال کو بھولے تو مارے جاؤ گے
کہ اپنی سمت قیامت کا دھیان کچھ کم ہے
ہمارے شہر میں سب خیر و عافیت ہے مگر
یہی کمی ہے کہ امن و امان کچھ کم ہے
بنا رہا ہے فلک بھی عذاب میرے لئے
تیری زمین پہ کیا امتحان کچھ کم ہے
ابھی شمار کے قابل ہیں زخم دل میرے
ابھی وہ دشمن جاں مہربان کچھ کم ہے
ادھر تو درد کا پیالہ چھلکنے والا ہے
مگر وہ کہتے ہیں یہ داستان کچھ کم ہے
ہوائے وقت ذرا پیرہن کی خیر منا
یہ مت سمجھ کہ پرندوں میں جان کچھ کم ہے
- کتاب : Zindagi (Pg. 35)
- Author : Manzar Bhopali
- مطبع : Nasir Publicans, Urdu Bazar Krachi (P.K.) (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.