سیاہ رات کے دریا کو پار کرتے چلو
سیاہ رات کے دریا کو پار کرتے چلو
بس ایک دوسرے کو ہوشیار کرتے چلو
افق کے نور سے گر مطمئن نہ ہو پاؤ
نسیم صبح کا تو اعتبار کرتے چلو
بٹور لاؤ ذرا خود کو چار سمتوں سے
صفیں بنا کے بڑھو اب قطار کرتے چلو
قیام طائرو کچھ دیر میرے آنگن میں
تمام گھر کو مرے خوش گوار کرتے چلو
تمہاری بات سے مجھ کو تو اتفاق نہیں
مخالفوں میں مجھے بھی شمار کرتے چلو
اصول ایک ہی ہوتا ہے صرف جنگل کا
شکار بنتے رہو یا شکار کرتے چلو
جو سلطنت ہے تمہاری تو لازمی ہے کیا
چمن تمام کو تم ریگزار کرتے چلو
خلوص خرچ کرو ہاتھ کھول کر سوربھؔ
لٹاؤ پیار دل و جاں نثار کرتے چلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.