Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیاہ شب میں جو روشن دیا سا لگتا تھا

شاد جیلانی

سیاہ شب میں جو روشن دیا سا لگتا تھا

شاد جیلانی

MORE BYشاد جیلانی

    سیاہ شب میں جو روشن دیا سا لگتا تھا

    وہ شب چراغ تھا یا روشنی کا ذرہ تھا

    حصار جسم سے باہر نکلتے کیسے ہم

    بدن میں درد کا دریا کے بعد دریا تھا

    وہاں حیات کے صفحات پر نظر پہنچی

    درون خاک جہاں جسم جسم بکھرا تھا

    وہ بن کے ذات میں اترا دوائے شہرت کل

    میرے خلاف قلم نے جو زہر اگلا تھا

    اب اس مکان میں تنہائیوں کا ڈیرا ہے

    کبھی ہمارے سلف کا بھی اس سے رشتہ تھا

    مجھے خبر ہے کہ تنہا نہ تھا سفر میں تو

    مرا خیال ترے ساتھ ساتھ چلتا تھا

    ہمارے پاس ہی کھوٹا تھا سکۂ اخلاق

    دکان دوست میں ورنہ خلوص سستا تھا

    اسدؔ کو پڑھ کے یہ سمجھا ہوں میں بقول فگارؔ

    وہ شادؔ آج بھی تنہا ہے کل بھی تنہا تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے