سیاہ شب میں وہ چاند جیسا سلگتے دن میں صبا ہو جیسے
سیاہ شب میں وہ چاند جیسا سلگتے دن میں صبا ہو جیسے
قریب رہ کر بھی دور رہنا مقدروں کا لکھا ہو جیسے
غضب کی گرمی تھی جل گیا سب مگر یہ محسوس ہو رہا ہے
کہ خواہشوں کا یہ زرد جنگل کہیں کہیں پہ ہرا ہو جیسے
ہے اب بھی سانسوں کا آنا جانا ہے اب بھی روشن نگاہ میری
یہ زندگی جو میں جی رہا ہوں کسی کے دل کی دعا ہو جیسے
بدن سنبھالے بھٹک رہا ہوں میں بے جہت آسماں کے نیچے
زمیں نہیں ہے کہیں بھی شاید سفر خلا در خلا ہو جیسے
یہ کس کو پانے کی جستجو تھی کہ ہر طلب میں نے گروی رکھ دی
اب اپنا سب کچھ میں ہار بیٹھا یہ زندگی ہی جوا ہو جیسے
عجیب ہے دل کا یہ دیا بھی ہوا چلے ماہ و سال گزرے
مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے ابھی ابھی کچھ بجھا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.