سیاہی گرتی رہے اور دیا خراب نہ ہو
سیاہی گرتی رہے اور دیا خراب نہ ہو
یہ طاق چشم اب اتنا بھی کیا خراب نہ ہو
ہر آنے والا اسی طرح سے تجھے چاہے
مری بنائی ہوئی یہ فضا خراب نہ ہو
ازل ابد میں ٹھنی ہے سو میں نکلتا ہوں
مری کڑی سے ترا سلسلہ خراب نہ ہو
ہم اس ہوا سے تو کہتے ہیں کیوں بجھایا چراغ
کہیں چراغ کی اپنی ہوا خراب نہ ہو
میں اپنی شرط پہ آیا تھا اس خرابے میں
سو میرے ساتھ کوئی دوسرا خراب نہ ہو
مری خرابی کو یکجا کرو کہیں نہ کہیں
مرا معاملہ اب جا بہ جا خراب نہ ہو
خراب ہوں بھلے اس اشتہا میں ہم اور تم
پر ایک دوسرے کا ذائقہ خراب نہ ہو
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 121)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.