سیاہی جیسے گر جائے دم تحریر کاغذ پر
سیاہی جیسے گر جائے دم تحریر کاغذ پر
لکھی کچھ ایسے ہی اس نے مری تقدیر کاغذ پر
غزل سن کر مصور بھی ہوئے حیرت زدہ سارے
بنائی ہو بہو میں نے تری تصویر کاغذ پر
اگر محسوس کرنا ہے اتر کر دیکھ لو دل میں
نہیں ہوتی ہے زخموں کی کبھی تشہیر کاغذ پر
قلم کی ضرب صدیوں تک دلوں کو زخمی کرتی ہے
نہ کر تخلیق لفظوں سے کبھی شمشیر کاغذ پر
لکھا ہے خط مجھے اس نے مگر کیسی روانی میں
سمٹ آئی ہو جیسے خواب کی تعبیر کاغذ پر
غزل کی چشم نم مجھ سے خفا ہو کر یہ کہتی ہے
کہ میں نے کیوں لکھی ہے داستان میرؔ کاغذ پر
محبت ہی زمانے کی ضرورت ہے فراز عارفؔ
نہ کر نفرت کی دیواریں کبھی تعمیر کاغذ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.