سیاق شعر میں اک حرف بے صرفہ نہیں ہوتا
سیاق شعر میں اک حرف بے صرفہ نہیں ہوتا
وہیں لکھتے ہیں ہم کچھ جس جگہ لکھا نہیں ہوتا
سخن دانوں کا کچھ اظہار جھوٹا ہو بھی سکتا ہے
سخن فہموں کا لیکن تبصرہ جھوٹا نہیں ہوتا
دکھی دل دکھتی آنکھوں پر ہوا بھی بار ہوتی ہے
مہکتی ڈالیوں کو اس کا اندازہ نہیں ہوتا
سرور فکر و فن بھی کتنی میٹھی چیز ہوتا ہے
کسی تلخی سے اس کا ذائقہ پھیکا نہیں ہوتا
اگر خلق خدا نے تیری خوشبو سونگھ لی ہوتی
کسی خوشبو کا بزم دہر میں چرچا نہیں ہوتا
اسے کہتے ہیں رستہ جس جگہ منزل نہیں ہوتی
جہاں ہوتی ہے منزل اس جگہ رستہ نہیں ہوتا
یہ پتھر لفظ سے دریا معانی کے نہیں بہتے
اگر تیشہ پرکھ پہچان کا سیکھا نہیں ہوتا
بہت کم لوگ اس تحریر کی تہ تک پہنچتے ہیں
سبھی کچھ وقت کی دیوار پر لکھا نہیں ہوتا
سڑک کے آدمی ہی پر سڑک کی دھول ہوتی ہے
جو محلوں میں ہیں ان کا ہاتھ تک میلا نہیں ہوتا
نیا اظہار مانگے ہے سخن میں ولولہ تازہ
فقط الفاظ سے پیدا نیا لہجہ نہیں ہوتا
مری آنکھوں نے وصفیؔ ایک ایسا خواب دیکھا ہے
وہاں بھی خوف لگتا ہے جہاں خطرہ نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.