سیاست جب ضرورت ہو نیا رشتہ بناتی ہے
سیاست جب ضرورت ہو نیا رشتہ بناتی ہے
کوئی کتنا مخالف ہو اسے اپنا بناتی ہے
شناسا خوف کی تصویر ہے اس کی بیاضوں میں
مری بیٹی حسیں پنجرے میں اک چڑیا بناتی ہے
تخیل حرف میں ڈھل کر ابھر آتا ہے کاغذ پر
سراپا سوچتا ہوں میں غزل چہرہ بناتی ہے
کسی پر مہرباں ہوتی ہے جب بھی دولت دنیا
اسے صاحب اسے قبلہ اسے کیا کیا بناتی ہے
حقیقی شاعری داد سخن سے بھی ہوئی محروم
بلا سر پیر والی شاعری پیسہ بناتی ہے
گوارا کب ہے ممتا کو مرا یوں دھوپ میں چلنا
مری ماں اوڑھنی پھیلا کے اک چھاتا بناتی ہے
یہ اچھائی میں بھی صابرؔ برائی ڈھونڈ لیتی ہے
یہ دنیا ہے الف پر بھی کبھی شوشہ بناتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.