سو اس کو چھوڑ دیا اس نے جب وفا نہیں کی
سو اس کو چھوڑ دیا اس نے جب وفا نہیں کی
پلٹ کے ہم نے کوئی اس سے التجا نہیں کی
جگر فگار رہے قیس سے سوا لیکن
گئے نہ دشت کو اور چاک بھی قبا نہیں کی
خدا کو حاضر و ناظر سمجھ کے یہ کہہ دے
کہ ہم نے تجھ سے محبت میں انتہا نہیں کی
مگر تو پھر بھی گلہ مند ہے تو ہوتا رہے
کہ ہم نے تجھ سے وفا کی نہیں تو جا نہیں کی
ضرورتیں تو کئی طرح کی رہیں درپیش
امیر شہر کے در پر کبھی صدا نہیں کی
خفا کیا ہے خدا کو تو بارہا لیکن
خدا کا شکر خفا خلقت خدا نہیں کی
رہی ہے دل ہی میں روداد اپنے دکھ کی سکون
کہیں کہا نہیں کی اور کہیں سنا نہیں کی
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 30.06.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.