سوچ اپنی بدل رہا ہوں میں
سوچ اپنی بدل رہا ہوں میں
کف افسوس مل رہا ہوں میں
جو مسرت کو مات دیتی ہے
فکر میں ایسی ڈھل رہا ہوں میں
ظلمت شب میں روشنی کے لیے
شمع کی طرح جل رہا ہوں میں
مثل گل خوش نصیب ہوں کتنا
بیچ کانٹوں کے پل رہا ہوں میں
آتش غم لگی ہے سینے میں
موم جیسا پگھل رہا ہوں میں
ظلم پر احتجاج لازم ہے
خون منہ سے اگل رہا ہوں میں
یہ بھی کار جہاد ہے ساحلؔ
حرف حق پر اٹل رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.