سوچ دی ہے جواب بھی دے
سوچ دی ہے جواب بھی دے
کچھ تو یا رب حساب بھی دے
قطرہ قطرہ شراب برسے
تھوڑا تھوڑا عذاب بھی دے
چاہتوں کے تو سلسلے ہیں
موسموں کا شباب بھی دے
اک کنارا ہے دوسرا بھی
پانیوں میں حباب بھی دے
جس کے کانٹے بھی مجھ کو چومیں
کوئی ایسا گلاب بھی دے
دھوپ ہنستی ہے واہمے بھی
تیرگی دے سراب بھی دے
آگ بستی کا رہنے والا
رنگ گردش سحاب بھی دے
لمحے بھر میں ہزار خواہش
بندہ پرور جواب بھی دے
محبتوں کا عذاب جھیلوں
نفرتوں کا ثواب بھی دے
تیرا میرا حساب کیسا
خواب ہوں اور خواب بھی دے
کن تو میرا وجود ہے ہوں
لفظ اتریں خطاب بھی دے
میں پیمبر نہیں ہوں توبہ
آنکھ دی ہے کتاب بھی دے
میں تو اپنے طواف میں ہوں
راہ خانہ خراب بھی دے
- کتاب : Harf hale (Pg. 42)
- Author : Aazam Khurshiid
- مطبع : Lodhi Publishers
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.