سوچ کا اک جلتا سا دیا ہے
سوچ کا اک جلتا سا دیا ہے
سویا ہوا دکھ جاگ اٹھا ہے
چہرہ چہرہ بوجھ تھکن کا
آدھے رستے پر بیٹھا ہے
گہری یادوں کا سورج بھی
دھیرے دھیرے ڈوب چلا ہے
آگ لگا کر اپنے گھر کا
کوئی تماشا دیکھ رہا ہے
خالی ہاتھ اور خالی چہرے
پانی رستہ ڈھونڈ رہا ہے
کرنوں کی متوالی فضا میں
سورج سا اک تھال گڑا ہے
رستے جاتے ہیں گاؤں کو
شہر نے چہرہ بدل لیا ہے
مجھ میں کوئی بس جائے پھر
خالی کمرہ بول رہا ہے
دور چلیں مخدومؔ یہاں سے
اک اڑتے پنچھی نے کہا ہے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 272)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.