Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سوچ کا ارتقا سمندر ہے

نازیہ غوث

سوچ کا ارتقا سمندر ہے

نازیہ غوث

MORE BYنازیہ غوث

    سوچ کا ارتقا سمندر ہے

    پانیوں کا خدا سمندر ہے

    عشق کی ابتدا ہیں یہ آنسو

    پیاس کی انتہا سمندر ہے

    میرے بارے میں جانتا ہے سب

    یہ مرا ہم نوا سمندر ہے

    کون اس میں نہ ڈوبنا چاہے

    کس قدر دل ربا سمندر ہے

    کوئی اس کو کہاں سمجھ پائے

    ذات کا سلسلہ سمندر ہے

    جب تلک آنکھ سے نہیں بہتا

    اشک اک بے بہا سمندر ہے

    اس کی آنکھوں سے میں نے دیکھا ہے

    نیلگوں اور ہرا سمندر ہے

    اس میں جھانکا تو ڈوب سکتے ہو

    آنکھ بے انتہا سمندر ہے

    دو ہی چیزوں میں راز پنہاں ہیں

    میری آنکھیں ہیں یا سمندر ہے

    خواب کی بد دعا ہے بیداری

    تشنگی کی دعا سمندر ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے