سوچ کے بے سمت دروازوں پہ جب پتھر لگا
سوچ کے بے سمت دروازوں پہ جب پتھر لگا
میں سمٹ کر اڑ گیا خالی بدن کا گھر لگا
گھورتی ہیں ہر طرف بے نور آنکھیں کس لیے
آئینہ خانے میں اندھے سے کہو چکر لگا
یاد میں کپڑے بدلنے کے لیے مجھ سے چھپا
وہ کہیں بھی تھا مجھے کچھ دیر دریا پر لگا
جن منڈیروں سے کبوتر جھانکتے تھے رات دن
اتنی اونچی ہو گئی ہیں دیکھتے ہی ڈر لگا
اتفاقاً گھنٹیاں سی کان میں بجنے لگیں
میں اکیلا ہی تھا گھر میں سارا گھر مندر لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.