سوچ کی موج رواں لے کے کدھر آئی ہے
سوچ کی موج رواں لے کے کدھر آئی ہے
یہ سمندر کا کنارہ ہے کہ گہرائی ہے
کون ہے جس نے ہلا ڈالا مرا سارا وجود
میری آواز کس آواز سے ٹکرائی ہے
شہرتیں حد سے گزر جائیں تو یہ دھیان رہے
موسم ناموری موسم رسوائی ہے
اپنے اطراف بہت بھیڑ کے ہوتے ہوئے بھی
میں جہاں ہوں وہاں تنہائی ہی تنہائی ہے
اس کے پھل دار درختوں پہ نہ پتھر پھینکو
یہ مرے گھر کی نہیں درد کی انگنائی ہے
وہ جو چپ چاپ ہے اس کو نظر انداز نہ کر
خامشی اصل میں سرمایۂ دانائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.