سوچ لیجے کف افسوس بھی مل سکتے ہیں
سوچ لیجے کف افسوس بھی مل سکتے ہیں
آپ چلنے کو مرے ساتھ میں چل سکتے ہیں
جادۂ عشق پہ چلنا ہے تو پھر دیر نہ کر
سوچنے سے ترے جذبات بدل سکتے ہیں
شدت پیاس کے احساس کو بڑھنے دیجے
ایڑیوں سے کبھی چشمے بھی ابل سکتے ہیں
اک تو ویسے ہی اداسی کی گھٹا چھائی ہے
اور چھیڑوگے تو آنسو بھی نکل سکتے ہیں
آپ مظلوم کے اشکوں سے نہ کھلواڑ کریں
یہ وہ دریا ہیں جو شہروں کو نگل سکتے ہیں
اپنی یادوں کو مرے پاس نہ آنے دیجے
ورنہ سوئے ہوئے ارمان مچل سکتے ہیں
آپ ایسے نظر انداز ہمیں مت کیجے
کھوٹے سکے کبھی بازار میں چل سکتے ہیں
جن کو دیوانہ سمجھتے ہیں یہ دنیا والے
ضد پہ آئیں تو یہ تقدیر بدل سکتے ہیں
روشنی کے لئے مختارؔ جلائے تھے چراغ
کیا خبر تھی کہ مرے ہاتھ بھی جل سکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.