سوچا ہے کہ بکنے کو میں بازار میں آؤں (ردیف .. ی)
سوچا ہے کہ بکنے کو میں بازار میں آؤں
دو چار حسینوں سے ملاقات تو ہوگی
یوسف نہ سہی مصر کے بازار میں بیچو
میں بک نہ سکا پھر بھی کچھ اوقات تو ہوگی
تھانے سے مجھے آج ہی آیا ہے بلاوا
کچھ دن ہی سہی مفت مدارات تو ہوگی
میں وقت کا منصور ہوں ہو مجھ کو اجازت
نعرہ تو نہیں تھوڑی مناجات تو ہوگی
اب قدرتی آفات سے مخلوق مرے گی
کیڑوں کے لیے گوشت کی بہتات تو ہوگی
مایوس تو ہوں پھر بھی نیا پن کوئی ڈھونڈوں
نو روز نہ ہو پھر بھی نئی رات تو ہوگی
صحراؤں میں بھٹکا ہوں سرابوں کا ہوں مارا
امید مگر ہے کبھی برسات تو ہوگی
کچھ ایسے کیے کام بہت نام رہے گا
باتوں میں بڑے لوگوں کی اب بات تو ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.