سوچا نہیں بے خوف و خطر کاٹ دیا ہے
سوچا نہیں بے خوف و خطر کاٹ دیا ہے
اس نے مرا ہر مصرعۂ تر کاٹ دیا ہے
نوبت ہی نہیں آئی کہ تلوار اٹھاتے
دیوار نے اٹھتے ہی وہ گھر کاٹ دیا ہے
اس درجہ اذیت میں تھا سالار کہ اس نے
سوتی ہوئی شہزادی کا سر کاٹ دیا ہے
ہم دونوں نے آپس میں کوئی بات نہیں کی
شرماتے ہوئے سارا سفر کاٹ دیا ہے
اب اس سے زیادہ تو تجھے کچھ نہیں کہنا
کافی ہے کہ ہم نے ترا پر کاٹ دیا ہے
تصویر میں بھٹکا ہوا اک شخص بنا کر
ہر رستے کو تا حد نظر کاٹ دیا ہے
دیوار پہ لکھا ہوا سب کاٹ دیا تھا
سب کاٹا ہوا بار دگر کاٹ دیا ہے
یہ کاٹے ہوئے پیڑ فقط چھاؤں نہیں تھے
لوگوں نے مرا سارا ہنر کاٹ دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.