سوچا تھا گلشن کی فضائیں ہوں گی نغمہ بار بہت
سوچا تھا گلشن کی فضائیں ہوں گی نغمہ بار بہت
لیکن جب دیکھا تو چمن میں پھول تھے کم اور خار بہت
آنے والے آ بھی جا یہ شام ہی شام زیست نہ ہو
آج سحر سے بدلا ہوا ہے رنگ رخ بیمار بہت
ایسے شاعر ایسے رہبر آج زیادہ ہیں جن میں
عزم صلیب و دار ندارد ذکر صلیب و دار بہت
رات سر مے خانہ ہم سے کج رو ناصح الجھے تھے
ہم ہی کچھ چپ ہو گئے ورنہ بڑھ جاتی تکرار بہت
عزم اگر ہو مستحکم تو پھر دشت و جبل کچھ چیز نہیں
نا پختہ ہو عزم و عمل تو ریت کی بھی دیوار بہت
اصحاب فکر و فن ڈھونڈو تو دور نو میں کتنے کم
دعوائے فن میں یوں دیکھو تو باتونی فنکار بہت
آج مجھے تم کچھ بھی سمجھو لیکن یارو یاد رکھو
اک دن تم ہی یاد کرو گے میرا خلوص اور پیار بہت
یوں دیکھو تو راہبروں میں کیسے مخلص ہوتے لوگ
ساتھ چلو تو ثابت ہوں گے مخلص کم عیار بہت
وقت پڑا جب ہم پر حیرتؔ دکھ کا ساتھ کوئی نہ تھا
یوں ملتے تھے قدم قدم پر ہمدرد اور غم خوار بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.