سوچا تھا تم نے درہم و دینار دیں گے لوگ
سوچا تھا تم نے درہم و دینار دیں گے لوگ
سر کاٹ دیں گے پھر تمہیں دستار دیں گے لوگ
افلاس و تنگ دستی کا اعجاز یہ بھی ہے
مانگو گے گر قلم تمہیں ہتھیار دیں گے لوگ
پہلے پہل تو وصل کی لذت ملے گی اور
پھر عمر بھر کو ہجر کا آزار دیں گے لوگ
مجرم رہا ہوئے ہیں تو معصوم قید ہیں
کس کو خبر تھی ایسی بھی سرکار دیں گے لوگ
سچ بولنا ہے جرم یہ تسلیم ہے مگر
اک جرم کی سزا مجھے سو بار دیں گے لوگ
بولوں اگر میں جھوٹ تو مر جائے گا ضمیر
کہہ دوں اگر میں سچ تو مجھے مار دیں گے لوگ
میں ہی کروں گا شہر کی مٹی کو سرخ رو
میرے ہی خوں سے چھاپ کے اخبار دیں گے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.