سوچئے دیکھ کے خود اپنے گریبانوں میں
سوچئے دیکھ کے خود اپنے گریبانوں میں
کتنے تابوت سجے رکھے ہیں ایوانوں میں
محفلیں روز سجاتے ہیں سجانے والے
خستگی آگ لگا دیتی ہے ارمانوں میں
ہاتھ باندھے ہوئے دیکھا ہے کھڑے لوگوں کو
شہریت سیکھ رہے ہوں گے وہ دربانوں میں
اپنی نظروں میں ہے وہ قابل صد فخر کہ جو
قصۂ جور بتاں کہتا ہو بت خانوں میں
ہم نے دیکھے ہیں گلستاں میں حقائق کیا کیا
کچھ ہیں سیراب تو کچھ بے سر و سامانوں میں
حامدؔ اک چائے کی پیالی کی کرامات نہ پوچھ
پی کے دو گھونٹ پہنچ جاتا ہوں مے خانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.