Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سوچئے ہم سے تغافل بھی بجا ہے کہ نہیں

راز یزدانی

سوچئے ہم سے تغافل بھی بجا ہے کہ نہیں

راز یزدانی

MORE BYراز یزدانی

    سوچئے ہم سے تغافل بھی بجا ہے کہ نہیں

    کہ یہی مقصد ارباب فنا ہے کہ نہیں

    زیست میں لمحۂ اندوہ جفا ہے کہ نہیں

    اے محبت کوئی تیری بھی خطا ہے کہ نہیں

    پست کر دیتے ہیں موجوں کو ابھرنے والے

    ڈوبنا خود نہ ابھرنے کی سزا ہے کہ نہیں

    چھاؤں میں پھولوں کی آنکھیں تو مچی جاتی ہیں

    کون دیکھے یہ چمن جاگ چکا ہے کہ نہیں

    ہاں مرے عشق نے سوچے تھے بڑے ہنگامے

    تو نے چھپ چھپ کے سہارا بھی دیا ہے کہ نہیں

    کیا غلط عشق کو ہے جرم وفا کا اقرار

    حسن پر زحمت بیداد و جفا ہے کہ نہیں

    تجھ کو بیدارئ گلشن کی قسم ہے کہ بہار

    ذہن انساں بھی کہیں جاگ رہا ہے کہ نہیں

    سب ہیں شاہد کے بھلانے کا بہانہ کر کے

    میں نے ہر وقت ترا نام لیا ہے کہ نہیں

    کس کو جینے سے ہے فرصت جو یہ سوچے کہ مجھے

    کوئی کام اور بھی جینے کے سوا ہے کہ نہیں

    شکریہ آپ کے احساس جفا کا لیکن

    یہ کرم فتنۂ آغاز جفا ہے کہ نہیں

    ہے ابھی فیصلہ باقی کہ دلوں پر اب تک

    آپ سے کوئی ستم ہو بھی سکا ہے کہ نہیں

    راز پھولوں پہ بہاروں کا کرم ہے لیکن

    یوں بھی کلیوں کا جگر چاک ہوا ہے کہ نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : NuqooshVol. No. 81-82 (Pg. E-149 B-142)
    • مطبع : Idarah faroog Urdu, Lahore (June 1960)
    • اشاعت : June 1960

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے