سوچوں کے بن باس میں آخر کچھ تو سوجھ ہی جائے گا
سوچوں کے بن باس میں آخر کچھ تو سوجھ ہی جائے گا
یہ رستوں کا پیچ و خم خود منزل بھی دکھلائے گا
ممکن ہے کہ تجھ کو اب تک خاک نظر نہ آتا ہو
وقت بلا کا شاطر ہے وہ چالیں چلتا جائے گا
آنکھیں رو رو چمکا لی ہیں اجلے منظر تکنے کو
سورج پر جو گرد پڑی ہے اس کو کون ہٹائے گا
سارے اچھے موسم اس کی خواہش میں ہی بیت گئے
کیا وہ اب ان زرد رتوں میں مجھ سے ملنے آئے گا
سوکھے پتے اوڑھ کے اپنے تن پہ آنکھیں بند کیے
سوچ رہا ہوں کوئی آ کر دیپک راگ سنائے گا
تیری میری عقل کے ناطے آج بھی ہیں سجادؔ جدا
جو میں بات سمجھ نہیں پایا تو کیسے بتلائے گا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 565)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.