سوچوں کے ہاتھوں کا گہنا ٹوٹ گیا
سوچوں کے ہاتھوں کا گہنا ٹوٹ گیا
لفظوں سے لفظوں کا رشتہ ٹوٹ گیا
وقت نے نیندیں چھین لیں میری آنکھوں سے
تو تھا جس کی جان وہ سپنا ٹوٹ گیا
اس نے بس اک پھول چمن میں توڑا تھا
میرے اندر جانے کیا کیا ٹوٹ گیا
اب کے گاؤں میں جانا چاہا تھا لیکن
ایسی ہوئی برسات کہ رستہ ٹوٹ گیا
وقت سے لوہا لینا آساں کام نہ تھا
اس کوشش میں ہاتھ ہمارا ٹوٹ گیا
ہم خود اس سے ترک تعلق کر بیٹھے
جھوٹا سچا ہر اک وعدہ ٹوٹ گیا
کیا بتلاؤں کون سا تھا بازار خلشؔ
جس میں میرے دل کا جھمکا ٹوٹ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.