سوچوں میں لہو اچھالتے ہیں
ہم اپنی تہوں میں جھانکتے ہیں
دنیا کی ہزار نعمتوں میں
ہم ایک تجھی کو جانتے ہیں
آنکھوں سے دکھوں کے رنگ آخر
سارس کی اڑان اڑ گئے ہیں
ساون کی طرح ہمیں بھگو کر
بادل کی طرح گزر گئے ہیں
یوں بھی ہے کہ پیار کے نشے میں
کچھ سوچ کے لوگ رو پڑے ہیں
وہ دکھ تو خوشی کے باب میں تھے
یہ دکھ جو طلوع ہو رہے ہیں
جو کچھ بھی ہے دل کے آئنے میں
سب تیری نظر کے زاویے ہیں
بہتے ہوئے دو بدن سمندر
ہونٹوں کے کنارے آ ملے ہیں
کچھ بھی تو نہیں ہے پاس خاورؔ
بس ایک انا ہے رت جگے ہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 226)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.