سوچتا ہوں کھڑا کنارے پر
سوچتا ہوں کھڑا کنارے پر
چاند پر جاؤں یا ستارے پر
مجھ سے آگے نکل گئے مرے لوگ
مجھ کو رکنا پڑا اشارے پر
اے بھنور صرف یہ خیال رہے
ایک ناؤ ہے تیرے دھارے پر
ہم نے طوفاں کا راستہ روکا
کاٹ ڈالے گئے ہمارے پر
بھوک ہے بھیک سے نہیں مٹے گی
ماتھا ٹیکو نہ اس دوارے پر
خستہ دیوار تیری عمر دراز
میں چلا تھا ترے سہارے پر
اک محبت پہ اک محبت کی
اک خسارہ کیا خسارے پر
نقد جاں جیسی بیش قیمت شے
ہم لٹاتے رہے ادھارے پر
ایک جھونکا ہوا کا آ نکلا
ہم نے زلفوں کے بل سنوارے پر
کیسی بستی بسائی ہے تم نے
کوئی سنتا نہیں پکارے پر
کوئی تصویر بن نہیں پائی
ہم نے کاغذ پہ رنگ اتارے پر
بول سکتا ہے سن نہیں سکتا
خاک ہو ایسے مٹی گارے پر
اے خدا کتنا بے نیاز ہے تو
آدمی تجھ پہ جان وارے پر
ایسے سچ پہ ہزار تہمت ہو
جس نے گردن کٹائی آرے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.