سوچتا ہوں کہ کیا کیا اب تک
سوچتا ہوں کہ کیا کیا اب تک
جیتے رہنے سے کیا ملا اب تک
ایک مدت سے جی رہا ہوں بس
کچھ بھی حاصل نہیں ہوا اب تک
آج کو چھوڑ فکر میں کل کی
کیسے کیا جانے جی لیا اب تک
سارے لوگوں کی باتیں سنتا رہا
خود کا کہنا نہیں سنا اب تک
ہوش اڑتے ہیں جب میاں بچے
پوچھتے ہیں کہ کیا کیا اب تک
اک زمانے سے ہے تلاش مگر
مل نہ پایا مجھے خدا اب تک
دکھ تو اس بات کا معالےؔ ہے
کچھ نہیں خاص کر سکا اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.