سوچتا ہوں کہ مجھے تجھ سے محبت کیوں ہے
سوچتا ہوں کہ مجھے تجھ سے محبت کیوں ہے
تو نہیں ہے تو مجھے تیری ضرورت کیوں ہے
جانتے ہیں کہ وفادار نہیں ہے دنیا
پھر بھی ہم کو اسی دنیا سے محبت کیوں ہے
کوئی دن ایسا بھی ہو موت نہ آئے ہم کو
ہر نئے دن کے مقدر میں قیامت کیوں ہے
بند آنکھوں میں اجالے کھلی آنکھوں میں دھواں
اتنی الٹی مرے خوابوں کی حقیقت کیوں ہے
اشک جب بھر کے چھلکتا ہے تو ملتا ہے سکوں
جو رلاتا ہے اسی درد میں راحت کیوں ہے
کوئی منزل نہ کوئی خواب نہ مقصد کوئی
یوں ہی جینا ہے تو جینے کی ضرورت کیوں ہے
کبھی مرنے کا ارادہ کبھی جینے کی دعا
زندگی سے کبھی نفرت کبھی چاہت کیوں ہے
گرد جمتی ہے نہ پتھر کوئی لگتا ہے شکیلؔ
دل ہے آئینہ تو پھر اتنا سلامت کیوں ہے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 89)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.