سوچتا ہوں کوئی کتاب لکھوں
سوچتا ہوں کوئی کتاب لکھوں
جس میں سارے ادھورے خواب لکھوں
کیسے ٹیڑھے سوال پوچھے ہیں
کوئی بتلائے کیا جواب لکھوں
یہ جو کانٹے ہیں میری راہوں میں
تم کہو تو انہیں گلاب لکھوں
اتنا تجھ کو تو پڑھ لیا میں نے
طے کیا میں نے اس پہ باب لکھوں
کس قدر انتشار ہے تجھ میں
کیوں نہ اب تجھ کو اضطراب لکھوں
کس کو کس کو کیا نہیں ہے یاد
کس کا کس کا بھلا حساب لکھوں
علم سے جس کا واسطہ ہی نہیں
کیسے اس کو بھلا جناب لکھوں
اتنا نادان میں نہیں احمدؔ
جو خطاؤں کو بھی ثواب لکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.